Skip to main content

دل کی بے ہنگم دھڑکن (اریدھمیا)

دل کی بے ہنگم دھڑکن کیا ہے؟

دل کی دھڑکن اس وقت بے ہنگم ہو جاتی ہے جب آپ کے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو یا باقاعدہ تال میں نہ ہو۔ اس کا مطلب دل کی تیز دھڑکن، دل کی بہت سست دھڑکن، یا ” بے ہنگم دھڑکن” (جس میں آپ کا دل بہت سخت، تیز یا مختصر وقت کے لیے بے قاعدگی سے دھڑکتا ہے) ہو سکتا ہے۔

دل کی بے ہنگم دھڑکن کی وجوہات کیا ہیں؟

اس کی وجوہات درج ذیل ہو سکتی ہیں:

  • دل کے مسائل جیسے ہارٹ فیل ہونا، انجائنا، یا دل کی کوئی پیدائشی بیماری
  • ماضی میں دل کا دورہ، جس نے دل کے پٹھوں کو نقصان پہنچایا ہو
  • طویل کووِیڈ دل کی بے ہنگم دھڑکن یا اریدھمیا کا سبب بن سکتا ہے۔
  • فالج آپ کے دل کی تال میں تبدیلی کا سبب بن سکتا ہے۔
  • پریشانی اور دماغی صحت کے دیگر مسائل
  • ادویات یا منشیات کا استعمال

دل کی دھڑکن کی شرح میں تبدیلی کے اثرات بہت مختلف ہو سکتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے دل کی دھڑکن میں کچھ غلط ہے، جبکہ دوسرے لوگوں کو دل کی دھڑکن کی شرح میں تبدیلی کے نتیجے میں بے چینی درد، تکلیف، چکر، سانس پھولنا اور/یا اضطراب محسوس ہو سکتا ہے۔

دل کی معمول کی دھڑکن

دل کی دھڑکن اور دل کی دھڑکن کی شرح میں ہونے والی تبدیلیوں کو سمجھنے کے لیے، آپ کو پہلے یہ جاننا ہو گا کہ معمول کی دھڑکن کیا ہوتی ہے۔

جب انسان آرام میں ہوتا ہے، تو انسانی دل اوسطاً 60 سے 100 بار فی منٹ کے درمیان دھڑکتا ہے (یعنی دل کی دھڑکن بڑھانے کے لیے جب انسان کچھ نہیں کر رہا ہوتا)۔ ورزش یا ذہنی دباؤ (جیسے خوف یا اضطراب) دل کی دھڑکن کو تقریباً 150-170 دھڑکن فی منٹ تک بڑھا سکتا ہے۔

آپ کے دل کی دھڑکن دو مراحل پر مشتمل ہوتی ہے: ایک سسٹولک مرحلہ ہوتا ہے (جب دل خون سے خود کو بھر رہا ہوتا ہے) اور دوسرا ڈائیسٹولک مرحلہ ہوتا ہے (جب دل سکڑتا ہے اور خون کو آپ کے پورے جسم تک دھکیلتا ہے)۔

عام حالات میں، جب آپ لیٹتے ہیں تو اس کے مقابلے میں جب آپ کھڑے ہوتے ہیں، تو آپ کا دل قدرے تیز دھڑکتا ہے، کیونکہ خون کو آپ کے سر اور جسم کے بالائی حصوں تک پہنچنے کے لیے اسے زیادہ دباؤ کی ضرورت ہوتی ہے۔

دل کی تیز دھڑکن

دل کی غیر معمولی طور پر تیز دھڑکن (آرام میں 100 سے زیادہ دھڑکنیں فی منٹ) کو ٹکی کارڈیا (ٹکی-کار-ڈیا) کہا جاتا ہے۔

چونکہ دل کے پاس خون سے بھرنے کے لیے اتنا وقت نہیں ہوتا، لہٰذا وہ تیزی سے دھڑکنا شروع کر دیتا ہے۔ نتیجے کے طور پر، تیز دھڑکنے والا دل دراصل خون کو کم مؤثر انداز میں حرکت دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ اگر آپ کے دل کی دھڑکن مستقل طور پر بلند رہتی ہے، تو آپ کے جسم کے حصوں کو خون کے بہاؤ اور خون میں آکسیجن اور غذائی اجزاء حاصل کرنے کے لیے کافی جدوجہد کرنا پڑ سکتی ہے۔ انتہائی صورتوں میں، آپ کو چکر آنا، سر محسوس ہونا یا سانس لینے میں دشواری محسوس ہو سکتی ہے، کیونکہ خون آپ کے جسم کے بالائی حصوں تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہوتا ہے۔

چونکہ دل کی تیز دھڑکن آپ کے جسم کے ذہنی دباؤ کے ردعمل کا ایک قدرتی حصہ ہے، اس لیے آپ کا جسم دل کی تیز دھڑکن کو اس علامت کے طور پر بھی سمجھ سکتا ہے کہ کچھ غلط ہو رہا ہے۔ اس سے آپ کو بے چینی یا خوف محسوس ہو سکتا ہے، یہاں تک کہ کسی واضح وجہ کے بغیر بھی۔

دل کی تیز دھڑکن آپ کے دل کے پٹھوں کو اضافی دباؤ میں بھی رکھتی ہے۔ اس سے دل کی پیچیدگیوں جیسے انجائنا، ہارٹ فیل ہونا یا دل کے دورے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

ٹکی کارڈیا کا علاج درج ذیل طرح سے کیا جا سکتا ہے:

  • صحت کے کسی بھی پس پردہ مسئلے کو حل کرنا، جیسے ہائی یا کم بلڈ پریشر، پی او ٹی ایس یا پھیپھڑوں کے مسائل۔
  • ویگس نروو کو نشانہ بنانا، جو ایک بڑا اعصاب ہے اور یہ دل کی دھڑکن کو منظم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
  • کچھ دوائیں (جنہیں صرف تبھی لیں جب ڈاکٹر نے تجویز کیا ہو)

دل کی دھڑکن کی سست شرح

دل کی سست رفتار (60 دھڑکن فی منٹ سے کم) کو بریڈی کارڈیا (بریڈی کار ڈیا) کہا جاتا ہے۔ یہ بعض ادویات کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے یا دل کی بیماریوں جیسے سیک سائنس سنڈروم یا مایوکارڈائٹس کی وجہ سے ہو بھی سکتا ہے۔

دل کی دھڑکن سست ہونے کا مطلب ہے کہ جسم کے ارد گرد کم خون کی ترسیل ہو رہی ہے۔ اس سے چکر آنا، سینے میں درد، تھکاوٹ اور سستی، سانس پھولنا، بے ہوشی، اور الجھن یا یادداشت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ دل کی سست دھڑکن والے لوگ یہ بھی محسوس کر سکتے ہیں کہ وہ موڈ خراب ہونے کا شکار رہتے ہیں یا انہیں واضح طور پر سوچنا مشکل لگتا ہے۔

بریڈی کارڈیا کا علاج درج ذیل طرح سے کیا جا سکتا ہے:

  • صحت کے کسی بھی پس پردہ مسئلے یا اسباب کو حل کرنا (مثلاً اپنی دوا تبدیل کرنا، اگر اس سے آپ کے دل کی دھڑکن سست ہو جاتی ہو)
  • باقاعدہ، محتاط ورزش اور اچھی خوراک

اختلاج قلب

اختلاج قلب کی حالت اس وقت ہوتی ہے جب آپ کے دل کی دھڑکن نمایاں ہو جاتی ہے۔ یہ معمول سے زیادہ سخت، تیز یا کم باقاعدہ ہو سکتی ہے۔ آپ اپنے سینے میں پھڑپھڑاتے، دھڑکتے یا ہلتے ہوئے احساس کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ بعض صورتوں میں، آپ ان احساسات کو اپنے گلے اور گردن میں بھی محسوس کر سکتے ہیں۔

اختلاج قلب کی حالت زیادہ دیر تک نہیں رہتی – عام طور پر چند منٹوں سے زیادہ نہیں ہوتی – اور عام طور پر بے ضرر ہوتی ہے۔

اس کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے۔ اختلاج قلب کی حالت ذہنی دباؤ یا اضطراب کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے؛ کیفین اور دیگر محرکات جیسے چینی کے ذریعے؛ یا کچھ ادویات کے ضمنی اثر کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔ وہ خوفزدہ ہو سکتے ہیں، لیکن یہ مسئلہ خود ہی ختم ہو جانا چاہئیے۔ اگر آپ پر اختلاج قلب کی حالت طارہ ہو، تو آرام کرنے کی کوشش کریں اور اپنی سانسوں پر توجہ مرکوز کریں جب تک کہ یہ حالت سنبھل نہ جائے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ پر اختلاج قلب کی حالت طاری ہے مگر یہ ہنگامی حالت نہیں ہے، تو آپ کو کسی ڈاکٹر یا دوسرے ہیلتھ پروفیشنل سے بات کرنی چاہیے۔

اگرچہ اختلاج قلب کی حالت عام طور پر کوئی ہنگامی صورت حال نہیں ہوتی ہے، لیکن اگر آپ کو اس کی وجہ سے چکر آنا، سانس پھولنا یا سینے میں درد پانچ منٹ سے زیادہ جاری رہے، تو آپ کو 999 پر کال کرنی چاہئیے۔

This page was last updated on November 29, 2023 and is under regular review. If you feel anything is missing or incorrect, please contact health.information@chss.org.uk to provide feedback.

Share this page
  • Was this helpful ?
  • YesNo